انچیون جنوبی کوریا۔7مئی (اے پی پی):ایشیائی ترقیاتی بینک (اے ڈی بی) نے پاکستان کو عوام پر مہنگائی کے دبائو کو کم کرنے کے لئے ٹارگٹڈ سبسڈی فراہم کرنے، موجودہ غیر یقینی معاشی حالات سے نکلنے اور معیشت کو پائیدار ترقی کی جانب گامزن کرنے کے لیے ضروری ڈھانچہ جاتی اصلاحات اور جی ڈی پی کے تناسب میں ٹیکس کو بڑھانے کی تجویز دی ہے۔
انچیون جنوبی کوریا میں اے ڈی بی کے 56 ویں بورڈ آف گورنرز کے اجلاس کے بعد ”اے پی پی” کے ساتھ ایک مشترکہ انٹرویو میں ڈائریکٹر جنرل، سینٹرل اینڈ ویسٹ ایشیا ڈپارٹمنٹ یوگینی ژوکوف اور کنٹری ڈائریکٹر پاکستان ریذیڈنٹ مشن یونگ یی نے یک آواز ہو کر معاشرے کے پسماندہ طبقات کی مدد اور قومی معیشت کو بہتر بنانے میں مدد کے لیے گھریلو وسائل کو موثر طریقے سے متحرک کرنے کے حوالہ سے ٹارگٹڈ سبسڈیز کی اہمیت پر روشنی ڈالی۔ اے ڈی بی نے پیش گوئی کی ہے کہ اس سال0.6 فیصد کی شرح نمو ہوگی جو گزشتہ سال کی6 فیصد کی شرح نمو سے کم ہے۔
انہوں نے کہا کہ بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) بھی ٹارگٹڈ سبسڈیز کی فراہمی کی وکالت کرتا رہا ہے جو بہت اہم ہے۔ یونگ یی نے بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام (BISP) کو مضبوط بنانے، اس کے تصدیقی نظام کو بہتر بنانے اور اس پیکیج کو مزید آسان بنانے پر زور دیتے ہوئے کہا کہ پروگرام کے تحت ملک صرف ان لوگوں تک پہنچا جائے جن کو مدد کی ضرورت ہے۔ ایک سوال کے جواب میں سینٹرل اینڈ ویسٹ ایشیا ڈپارٹمنٹ کے ڈائریکٹر جنرل یوگینی ژوکوف نے کہا کہ ایشیائی ترقیاتی بینک بی آئی ایس پی پروگرام کے ذریعے سماجی تحفظ کو مضبوط بنانے کے لیے حکومت کو مالی امداد فراہم کر رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ بینک2016 ء سے بی آئی ایس پی کے ساتھ کام کر رہا ہے جبکہ اس نے2021 ء سے صحت اور تعلیم کے شعبوں میں1.5 ارب ڈالر کی معاونت کے ساتھ ساتھ 2021 ء سے600 ملین ڈالر کی امداد فراہم کی ہے، جس کا زیادہ تر حصہ مشکلات کے شکار زیادہ تر متاثرہ لوگوں کو انتہائی ضروری امداد فراہم کرنے کیلئے بی آئی ایس پی کے زریعہ تقسیم کیا جائے گا۔یوگینی زوکوف نے مزید کہا کہ پاکستان کو محصولات کی وصولی میں بہتری لانی چاہئے کیونکہ اس کا ٹیکس ٹو جی ڈی پی تناسب صرف 10 فیصد ہے جب کہ خطے میں ایسے ممالک بھی ہیں جہاں ٹیکس ٹو جی ڈی پی کا تناسب20 تا25 فیصد ہے۔ انہوں نے خبردار کیا کہ اگر پاکستانی حکومت صرف 10 فیصد جمع کر رہی ہے تو اس کے پاس امداد فراہم کرنے اور آمدنی بڑھانے کے لئے کافی رقم نہیں ہو سکتی۔
انہوں نے کہا موجودہ اور آنے والی حکومتوں کے لئے یہ ضروری ہے کہ وہ گھریلو وسائل کو متحرک کرنے کے لیے ڈھانچہ جاتی اصلاحات پر سنجیدگی سے کام جاری رکھیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ آئی ایم ایف حکومت کے ساتھ اس شعبہ میں کام کر رہا ہے۔ زوکوف نے کہا کہ پاکستان اقتصادی طور پر بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے تاہم پبلک سیکٹر گورننس کو بہتر بنانے اور اصلاحات کے عمل کو سنجیدگی سے انجام دینے کی ضرورت تھی۔ انہوں نے مزید کہا کہ جب تک پاکستان اپنے اندرونی معاملات کو درست ترتیب میں رکھتا ہے تو میرے خیال میں ایسی کوئی وجہ نہیں کہ پاکستان ترقی نہ کرے۔ ایک اور سوال کے جواب میں اے ڈی بی کے کنٹری ڈائریکٹر پاکستان ریذیڈنٹ مشن یونگ یی نے کہا کہ جنیوا کے وعدوں کو عملی جامہ پہنانے کے لئے ایک طریقہ کار موجود ہے (جو گزشتہ سال کے تباہ کن سیلاب کا سامنا کرنے کے بعد پاکستان کے ساتھ کیا گیا)۔
انہوں نے کہا کہ (جنیوا کانفرنس کا) دوسرا اجلاس رواں ماہ کے آخر میں منعقد ہو گا جس میں ممالک اپنے کئے گئے وعدوں کے بارے میں پیش رفت کی اطلاع دیں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ کور گروپ بشمول ورلڈ بینک، اے ڈی بی، یورپی یونین اور اقوام متحدہ جولائی2022 ء میں کئے گئے وعدوں کی نگرانی میں پاکستان کی مدد کریں۔ سیلاب زدگان سے اظہار ہمدردی کرتے ہوئے وسطی اور مغربی ایشیا کے محکمہ کے ڈائریکٹر جنرل یوگینی ژوکوف نے کہا کہ اے ڈی بی نے سیلاب سے قبل پاکستان کے لئے1.5 ارب ڈالر کے پروگرام کی منظوری دی تھی تاکہ اس کی معیشت پر روس۔یوکرین جنگ کے منفی اثرات کو دور کیا جا سکے۔ جس کو سیلاب سے متاثرہ لوگوں کو سماجی تحفظ فراہم کرنے کے لیے ازسر نو مرتب کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ دسمبر2022 ء میں ایشیائی ترقیاتی بینک نے ہنگامی امداد کے ایک اضافی پیکیج کی منظوری دی جو کئی حصوں پر مشتمل تھا جس میں 175 ملین ڈالر کا ہنگامی قرض بھی شامل تھا جبکہ 5 ملین ڈالر کی اضافی گرانٹ بھی فراہم کی گئی۔
زوکوف نے کہا کہ اے ڈی بی کی طرف سے فراہم کردہ ہنگامی امداد کے ذریعے کیا جانے والا کام نہ صرف تباہ شدہ انفراسٹرکچر اور ہنگامی امداد کی بحالی ہے بلکہ اس سے ایک ایسا مضبوط انفراسٹرکچر بھی تیار کرنا ہے جو مستقبل میں آنے والے سیلابوں کا بہتر مقابلہ کر سکے۔ انہوں نے کہا کہ بینک پاکستان اور بین الاقوامی مالیاتی فنڈ اور ورلڈ بینک سمیت دیگر ترقیاتی شراکت داروں کے ساتھ مل کر کام کر رہا ہے تاکہ حکومت کو مختلف شعبوں میں اہم ڈھانچہ جاتی اصلاحات متعارف کرانے میں مدد ملے، جن میں پبلک فنانس مینجمنٹ، ڈومیسٹک ریسورس موبلائزیشن اور توانائی کے شعبوں میں اصلاحات شامل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ایشیائی ترقیاتی بینک اپنے شراکت داروں اور حکومت پاکستان کے ساتھ مل کر کام کرنے کا خواہاں ہے تاکہ اس اصلاحات کے ایجنڈہ کو آگے بڑھایا جا سکے۔
The news is published by EMEA Tribune & Associated Press of Pakistan