
اس وقت ترکیہ میں سب کی نظریں 14 مئی کو ہونے والے پارلیمانی انتخابات پر مرکوز ہیں۔ دوسری طرف سیاسی حریف ایک دوسرے پر زبانی تنقید کے ساتھ ساتھ پتھراؤ بھی کررہے ہیں۔
استنبول کے اپوزیشن میئراکرم امام اوگلو کو ریاست “ارض روم” میں اپنے حامیوں سے خطاب کے دوران سنگ باری کا نشانہ بنایا گیا، جب کہ وزیر صنعت و ٹیکنالوجی مصطفی ورنک کے قافلے پر ایک اور حملہ کیا گیا۔ ان پر یہ حملہ بورصہ شہر میں کیا گیا۔
سنگ باری سے متعدد زخمی
داؤد اوگلوانتخابی ریلی سے اپنی ذاتی بس سے خطاب کررہے تھے کہ ان پر سنگ باری کی گئی۔ سنگ باری کے نتیجے میں ان کے متعدد حامی زخمی ہوگئے اور انہیں تقریر روکنا پڑی تھی۔
اپوزیشن میڈیا نے اعلان کیا کہ حادثے کے نتیجے میں 7 افراد معمولی زخمی ہوئے ہیں۔ اس کے بعد امام اوغلو نے ایک ویڈیو کلپ میں کہا کہ سنگ باری میں ملوث افراد کا تعلق ارض روم سے نہیں تھا۔
ادھر ریپبلکن پیپلز پارٹی کے رہ نما کمال کلیچدار اوگلو نے کہا کہ استنبول کے میئر کے اجتماع پر حملے کے مرتکب فوجی تھے جس میں اسلحہ اور منشیات فروش شامل ہیں۔
اکرم امام اوگلو کی استنبول واپسی سے قبل استنبول میں ریپبلکن پیپلز پارٹی کے سربراہ جانان کفتان جی اوگلو نے امام اوگلو کے حامیوں کو دعوت دی کہ وہ استنبول واپسی پر ان کے استقبال کے لیے شہر کے ایشیائی جانب صبیحہ گوکچن ہوائی اڈے پر جائیں۔ انہوں نے کہا کہ اس کے اجتماع پر حملہ کرنے والوں کی تعداد 100 سے 200 کے درمیان تھی۔ ان کی یہ حرکت ناقابل معافی ہے۔ انہوں نے سرکاری کیمپ کے اکسانے پر ان پر حملہ کیا۔
بلدیہ نے خاموشی توڑ دی
دوسری جانب ارض روم کی میونسپلٹی نے ایک بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ امام اوگلو نے ریاست کے مقامی حکام کو مطلع نہیں کیا کہ وہ ایک انتخابی ریلی نکالنا چاہتے ہیں اور انہوں نے صرف یہ درخواست کی کہ وہ بازاروں کا دورہ کریں گے اورتاجروں سے ملاقات کریں گے۔
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ اگرچہ حکام کو استنبول کے میئر کی انتخابی ریلی کے بارے میں مطلع نہیں کیا گیا تھا لیکن انہوں نے ایک ہزار پولیس اہلکار اس جگہ کی حفاظت کے لیے بھیجے جو انتخابی ریلیوں کے لیے مختص نہیں کیے گئے تھے۔
Bugün yaşanan olayların Erzurumlu hemşehrilerimle ilgisi yoktur. Yaralı vatandaşlarımızla konuşuyor, durumlarını yakından takip ediyorum. https://t.co/fLfEFiIyp3
— Ekrem İmamoğlu (@ekrem_imamoglu) May 7, 2023
دوسری طرف وزیر داخلہ سلیمان سویلو نے ٹویٹر پر ایک ٹویٹ میں کہا کہ اکرام امام اوگلو ایک اشتعال انگیز شخص ہے، وہ جہاں بھی جاتا ہے وہ اشتعال انگیزی لاتا ہے۔ اس نے مقامی حکام کی طرف سے انتخابی ریلی کے لیےبتائی گئی جگہ جگہ سے انکار کر دیا۔
حکومت کے حامی ذرائع ابلاغ نے اس بات پر بھی توجہ دلائی ہے کہ ترک اپوزیشن اتوار کو استنبول میں صدر رجب طیب ایردوآن کی اس بڑی ریلی سے توجہ ہٹانا چاہتی ہے، جس میں “ان کے حامیوں کی تاریخی موجودگی دیکھنے میں آئی۔ ترکیہ کی انتخابی تاریخ میں یہ سب سے بڑے اجتماعات میں سے ایک تھا۔
ایک اور واقعہ
بورصہ میں اسی طرح کے ایک واقعے میں حزب اختلاف کی کرد پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کے حامیوں نے وزیر صنعت و ٹیکنالوجی مصطفی ورنک کے قافلے اور حکومت کے حامی گروپوں اور حکمران اتحاد پر حملہ کیا۔
ایچ ڈی پی کے جھنڈے اٹھائے نوجوانوں کے ایک گروپ کے ویڈیو کلپس سامنے آئے جو ایک اور حکومت کے حامی گروپ کو مار رہے تھے۔
ترکیہ کے وزیر صنعت نے ایک ٹیلی ویژن انٹرویو میں اس حملے کی مذمت کی اور امام اوگلو پر حملے کی بھی مذمت کی۔ انہوں نے کہا کہ پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کے حامیوں نے بورصہ میں ان کی گاڑی پر حملہ کیا، جہاں وہ انتخابی دورے پر تھے۔
ایک اور تناظر میں صدر رجب طیب اردوآن کے حامیوں نے استنبول میونسپلٹی پر الزام لگایا کہ اکرام اوگلو ایردوآن کی انتخابی ریلی تک ان کی رسائی میں رکاوٹ ڈال رہے ہیں۔